خواتین اگر تین روز تک میک اپ نہ کریں تو ہارمون متاثر کرنے اور کینسر پیدا کرنے والے مضر کیمیکل سے دور رہ سکتی ہیں۔ ایک مطالعے سے انکشاف ہوا ہےخواتین اور خصوصاً نو عمر لڑکیوں کا شادی سے قبل زیادہ میک اپ کرنا جسم میں مضر کیمیکل کی وجہ بن رہا ہے اور ان کے جسم میں ضروری ہارمون کی پیداوار بھی شدید متاثر ہوتی ہے جس سے عمر کے اگلے حصے میں کئی بیماریاں پیدا ہوسکتی ہیں۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنا برکلے کی خاتون سائنسدان کے مطابق خواتین ہی میک اپ اور دیگر اشیاء کا سب سے زیادہ استعمال کرتی ہیں اور نو عمر لڑکیاں انہیں زیادہ استعمال کرتی ہیں اور نقصان اٹھا سکتی ہیں کیونکہ وہ بلوغت سے گزر رہی ہوتی ہیں اور ان کا تولیدی نظام بن رہا ہوتا ہے جوآگے چل کر کئی مسائل کی وجہ بن سکتا ہے۔ مطالعے کے مطابق اگر صرف تین دن کے لیے ہی میک اپ سے دور رہاجائے تو اس سے مضر کیمیکل کی تعداد کم کی جاسکتی ہے کیونکہ خوشبوئوں، بالوں کی افزائش، صابن، اسپرے اور سن اسکرین مضر صحت کیمیکل سے بھرے ہوئے ہیں۔
مطالعے کے مطابق جانوروں پر ان کیمیکلز کی آزمائش کا انکشاف ہوا ہے یہ اینڈ و کرائن نظام کو متاثر کرتے ہیں جو ان کے پیشاب میں بھی ظاہر ہوا ہے اب اگر خواتین صرف دو روز تک میک اپ نہیں کرتیں تو ان کے جسم میں پروفیوم کا ایک عام کیمیکل ڈائی ایتھائل فتھیلیٹ 27 فیصد، صابنوں کے ایک کیمیکل ٹرائکلوسین اور سن اسکرین کا ایک کیمیکل بینزوفینون تین کی مقدار 36فیصد تک کم ہوتی ہے۔
سائنسدانوں نے مشورہ دیا ہے کہ خواتین ایسے میک اپ کا انتخاب کریں جس میں کم سے کم کیمیکل ہوں کیونکہ امریکہ ہو یا یورپ ان ممالک میں میک اپ مصنوعات کی درجہ بندی اور نگرانی کا نظام بھی بہت مؤثر نہیں۔ سائنسدانوں کا دوسرا مشورہ یہ ہے کہ خواتین میک اپ کا استعمال وقفے وقفے سے ترک کرتی رہیں تاکہ کیمیکل جسم میں جمع نہ ہونے پائیں جب کہ سب سے بڑھ کر نوعمر لڑکیاں اس سے اجتناب کریں۔ (منزہ سہیل، لاہور)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں